آگ کے پاسس کبھی موم کو لا کر دیکھو
ہو اجازت تو تجھے ہاتھ لگا
کر دیکھو
دل کا مندر بڑد ویران نظر
اتا ہے
سوچتا ہو تیری تصویر لگا
کر دیکھو
جوانیون میں جوانی کو دھول کرتے ہے
جو لوگ بھول نہے کرتے وہ
بھول کرتے ہے
اگر انار کلی ہے سبب بغاوت کا
سلیم ہم تری شرطے قبول کرتے
ہے
تری ہر بات محبّت میں میں
گوارہ کر کے
دل کے بازار میں بیٹھے ہے خسارہ کر کے
اک چنگاری نظر آئی تھی اسے
بستی میں
وہ الگ ہٹ گیا آندھی کو اشارہ
کر کے
منتظر ہوں ذرا ستاروں کی آنکھ لگے
چاند کو چھت پر بلا لو گا
اشارہ کر کے
No comments